- کرامت کی تعریف
- کراماتِ اولیاء کا ثبوت
- وقت ولادت کرامت کاظہور
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بچپن کی برکتیں
- نگاہ ِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے چور قطب بن گیا
- لاٹھی چراغ کی طرح روشن ہوگئی
- انگلی مبارک کی کرامت
- اندھوں کو بینااور مُردوں کو زندہ کرنا
- عذابِ قبر سے رہائی
- واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
- مدرسے کے قریب سے گزرنے والے کی بخشش
- حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی محبت قبرمیں کام آگئی
- عذاب ِقبر سے نجات مل گئی
- مرغی زندہ کر دی
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کی برکت
- خلیفہ کامال و دولت خون میں بدل گیا
- آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کرامت کامطالبہ
- مانگ کیاچاہتاہے؟
- مرگی کی بیماری بغدادسے بھاگ گئی
- بادلوں پربھی آپ رحمۃ اللہ علیہ کی حکمرانی ہے
- مریض کاعلاج
- بخارسے رہائی عطافرمادی
- لاغر اونٹنی کی تیز رفتاری
- سانپ سے گفتگوفرمانا
- ایک جن کی توبہ
- ادائے دستگیری
- روشن ضمیری
- شیطان لعین کے شرسے محفوظ رہنا
- غریبوں اورمحتاجوں پررحم
- سخاوت کی ایک مثال
- مہمان نوازی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ باطن کے حالات جان لیتے تھے
- مصائب وآلام دورفرمادیتے
- عورت کی فریادپرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا مددفرمانا
- جانوربھی آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی فرمانبرداری کرتے
- مریضوں کوشفاء دینااورمردوں کوزندہ کرنا
- دریاؤں پرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی حکومت
- اولادِنرینہ نصیب ہوگئی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی دعا کی تاثیر
- بیداری میں نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت
- ڈوبی ہوئی بارات
حضرت شیخ ابوالفضل احمد بن صالح فرماتے ہیں کہ ’’میں حضورسیدناشیخ عبدالقادرجیلانی غوث اعظمرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہکے ساتھ مدرسہ نظامیہ میں تھا آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہکے پاس فقہاء اور فقراء جمع تھے اور آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہسے گفتگوکر رہے تھے اتنے میں ایک بہت بڑا سانپ چھت سے آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہکی گود میں آگرا تو سب حاضرین وہاں سے ہٹ گئے اورآپ کے سوا وہاں کوئی نہ رہا، وہ آپ کے کپڑوں کے نیچے داخل ہوا اور آپ کے جسم پر سے گزرتاہوا آپ کی گردن کی طرف سے نکل آیا اور گردن پر لپٹ گیا، اس کے باوجود آپ نے کلام کرناموقوف نہ فرمایا اور نہ ہی اپنی جگہ سے اٹھے پھر وہ سانپ زمین کی طرف اُترااور آپ کے سامنے اپنی دُم پر کھڑا ہوگیا اور آپ سے کلام کرنے لگا آپ نے بھی اس سے کلام فرمایا جس کو ہم میں سے کوئی نہ سمجھا۔
پھروہ چل دیا تو لوگ آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہکی خدمت میں آئے اورانہوں نے آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہسے پوچھا کہ’’ اس نے آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہسے کیا کہااور آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہنے اس سے کیا کہا؟‘‘ آپ نے فرمایا کہ ’’اس نے مجھ سے کہا کہ’’ میں نے بہت سے اولیاء کرام کو آزمایا ہے مگر آپ جیسا ثابت قدم کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ میں نے اس سے کہا:’’ تم ایسے وقت مجھ پر گرے کہ میں قضا و قدر کے متعلق گفتگو کر رہا تھا اور تُو ایک کیڑا ہی ہے جس کو قضا حرکت دیتی ہے اور قدرسے ساکن ہو جاتا ہے۔‘‘ تو میں نے اس وقت ارادہ کیا کہ میرا فعل میرے قول کے مخالف نہ ہو