- کرامت کی تعریف
- کراماتِ اولیاء کا ثبوت
- وقت ولادت کرامت کاظہور
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بچپن کی برکتیں
- نگاہ ِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے چور قطب بن گیا
- لاٹھی چراغ کی طرح روشن ہوگئی
- انگلی مبارک کی کرامت
- اندھوں کو بینااور مُردوں کو زندہ کرنا
- عذابِ قبر سے رہائی
- واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
- مدرسے کے قریب سے گزرنے والے کی بخشش
- حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی محبت قبرمیں کام آگئی
- عذاب ِقبر سے نجات مل گئی
- مرغی زندہ کر دی
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کی برکت
- خلیفہ کامال و دولت خون میں بدل گیا
- آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کرامت کامطالبہ
- مانگ کیاچاہتاہے؟
- مرگی کی بیماری بغدادسے بھاگ گئی
- بادلوں پربھی آپ رحمۃ اللہ علیہ کی حکمرانی ہے
- مریض کاعلاج
- بخارسے رہائی عطافرمادی
- لاغر اونٹنی کی تیز رفتاری
- سانپ سے گفتگوفرمانا
- ایک جن کی توبہ
- ادائے دستگیری
- روشن ضمیری
- شیطان لعین کے شرسے محفوظ رہنا
- غریبوں اورمحتاجوں پررحم
- سخاوت کی ایک مثال
- مہمان نوازی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ باطن کے حالات جان لیتے تھے
- مصائب وآلام دورفرمادیتے
- عورت کی فریادپرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا مددفرمانا
- جانوربھی آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی فرمانبرداری کرتے
- مریضوں کوشفاء دینااورمردوں کوزندہ کرنا
- دریاؤں پرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی حکومت
- اولادِنرینہ نصیب ہوگئی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی دعا کی تاثیر
- بیداری میں نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت
- ڈوبی ہوئی بارات
ایک بارسرکاربغدادحضورسیدناغوث پاک رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ دریاکی طرف تشریف لے گئے وہاں ایک۹۰سال کی بڑھیا کو دیکھاجوزاروقطاررورہی تھی ،ایک مریدنے بارگاہِ غوثیت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ میں عرض کیا:’’مرشدی!اس ضعیفہ کا اکلوتاخوبروبیٹاتھا،بیچاری نے اس کی شادی رچائی دولہانکاح کرکے دلہن کواسی دریامیں کشتی کے ذریعے اپنے گھرلارہاتھاکہ کشتی الٹ گئی اوردولہادلہن سمیت ساری بارات ڈوب گئی ،اس واقعہ کوآج بارہ سال گزرچکے ہیں مگرماں کاجگرہے ،بے چاری کاغم جاتانہیں ہے،یہ روزانہ یہا ں دریاپرآتی ہے اوربارات کونہ پاکررودھوکرچلی جاتی ہے۔‘‘حضورِغوث اعظم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کواس ضعیفہ پربڑاترس آیا،آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہنے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھادیئے،چندمنٹ تک کچھ ظہورنہ ہوا،بے تاب ہوکربارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی: ’’یا اللہ عَزَّوَجَلَّ !اس قدرتاخیرکی کیاوجہ ہے؟‘‘ ارشادہوا:’’اے میرے پیارے!یہ تاخیر خلافِ تقدیرنہیں ہے ، ہم چاہتے توایک حکم ’’کُنْ‘‘سے تمام زمین وآسمان پیداکردیتے مگرب مقتضائے حکمت چھ دن میں پیداکئے،بارات کوڈوبے ہوئے بارہ سال ہوچکے ہیں ،اب نہ وہ کشتی باقی رہی ہے نہ ہی اس کی کوئی سواری ،تمام انسانوں کاگوشت وغیرہ بھی دریائی جانورکھاچکے ہیں ،ریزہ ریزہ کواجزائے جسم میں اکٹھاکرواکردوبارہ زندگی کے مرحلے میں داخل کردیاہے اب ان کی آمدکاوقت ہے۔‘‘ابھی یہ کلام اختتام کوبھی نہ پہنچاتھاکہ یکایک وہ کشتی اپنے تمام ترسازوسامان کے ساتھ بمع دولہا،دلہن وباراتی سطح آب پرنمودارہوگئی اورچندہی لمحوں میں کنارے آلگی ،تمام باراتی سرکاربغدادرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہسے دعائیں لے کرخوشی خوشی اپنے گھرپہنچے،اس کرامت کوسن کربے شمارکفّارنے آآکرسیدناغوث اعظم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کے دستِ حق پرست پراسلام قبول کیا۔(سلطان الاذکارفی مناقب غوث الابرار)
نکالاہے پہلے توڈوبے ہوؤں کو
اوراب ڈوبتوں کوبچاغوث اعظم رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی یہ کرامت اس قدر تواتر کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ صدیاں گزر جانے کے باوجود برصغیر پاک و ہند کے گوشے گوشے میں اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔(اَلْحَمْدُلِلہِ عَزَّوَجَلَّ )
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِ سنّت الشاہ مولانااحمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے اس واقعہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:’’اگرچہ(یہ روایت)نظر سے نہ گزری مگر زبان پر مشہور ہے اور اس میں کوئی امرخلافِ شرع نہیں ،اس کا انکار نہ کیا جائے۔(فتاویٰ رضویہ جدید،ج۲۹،ص۶۲۹)