- کرامت کی تعریف
- کراماتِ اولیاء کا ثبوت
- وقت ولادت کرامت کاظہور
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کے بچپن کی برکتیں
- نگاہ ِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے چور قطب بن گیا
- لاٹھی چراغ کی طرح روشن ہوگئی
- انگلی مبارک کی کرامت
- اندھوں کو بینااور مُردوں کو زندہ کرنا
- عذابِ قبر سے رہائی
- واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
- مدرسے کے قریب سے گزرنے والے کی بخشش
- حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی محبت قبرمیں کام آگئی
- عذاب ِقبر سے نجات مل گئی
- مرغی زندہ کر دی
- آپ رحمۃ اللہ علیہ کی دعا کی برکت
- خلیفہ کامال و دولت خون میں بدل گیا
- آپ رحمۃ اللہ علیہ سے کرامت کامطالبہ
- مانگ کیاچاہتاہے؟
- مرگی کی بیماری بغدادسے بھاگ گئی
- بادلوں پربھی آپ رحمۃ اللہ علیہ کی حکمرانی ہے
- مریض کاعلاج
- بخارسے رہائی عطافرمادی
- لاغر اونٹنی کی تیز رفتاری
- سانپ سے گفتگوفرمانا
- ایک جن کی توبہ
- ادائے دستگیری
- روشن ضمیری
- شیطان لعین کے شرسے محفوظ رہنا
- غریبوں اورمحتاجوں پررحم
- سخاوت کی ایک مثال
- مہمان نوازی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ باطن کے حالات جان لیتے تھے
- مصائب وآلام دورفرمادیتے
- عورت کی فریادپرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا مددفرمانا
- جانوربھی آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی فرمانبرداری کرتے
- مریضوں کوشفاء دینااورمردوں کوزندہ کرنا
- دریاؤں پرآپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی حکومت
- اولادِنرینہ نصیب ہوگئی
- آپ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کی دعا کی تاثیر
- بیداری میں نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت
- ڈوبی ہوئی بارات
بغداد شریف کے محلہ باب الازج کے قبرستان میں ایک قبر سے مردہ کے چیخنے کی آواز سنائی دینے کے متعلق لوگوں نے حضرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں عرض کیا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا :''کیا اس قبر والے نے مجھ سے خرقہ پہنا ہے؟'' لوگوں نے عرض کیا :''حضور والا! اس کا ہمیں علم نہیں ہے۔ ''پھر آپ نے پوچھا کہ''اس نے کبھی میری مجلس میں حاضری دی تھی؟'' لوگوں نے عرض کیا:'' بندہ نواز! اس کا بھی ہمیں علم نہیں۔''اس کے بعد آپ نے پوچھا کہ'' کیا اس نے میرے پیچھے نماز پڑھی ہے؟'' لوگوں نے عرض کیا : ''کہ ہم اس کے متعلق بھی نہیں جانتے۔'' توآپ نے ارشاد فرمایا: ''المفرط اولی بالخسارۃیعنی بھولا ہوا شخص ہی خسارہ میں پڑتا ہے۔''
اس کے بعد آپ رحمۃ اللہ علیہ نے مراقبہ فرمایا اور آپ رحمۃ اللہ علیہ کے چہرہ مبارک سے جلال، ہیبت اور وقار ظاہر ہونے لگا، آپ نے سرمبارک اٹھا کر فرمایا کہ'' فرشتوں نے مجھے کہا ہے:''اس شخص نے آپ کی زیارت کی ہے اور آپ سے حسن ظن اور محبت رکھتا تھاتواللہ عزوجل نے آپ کے سبب اس پر رحم فرما دیا ہے۔'' اس کے بعد اس قبر سے کبھی بھی آواز نہ سنائی دی۔''(بہجۃالاسرار،ذکرفضل اصحابہ وبشراہم،ص۱۹۴)