Taruf Ghouse e Azaam


اے عاشقانِ غوثِ اعظم : ماہِ فاخر ، ربیع الآخر میں یوں تو دیگر بُزرگوں کے عُرس بھی ہیں مگر یہ مہیناحضورِ غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ سے خاص نسبت رکھتا ہے اوراِس مہینے کی 11تاریخ کوحضورِغوثِ پاک شیخ عبدالقادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کاعُرس شریف منایا جاتاہے۔ ہمارے پیارے پیارے پیرومُرشدسَیّدی حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ بہت بڑےوَلیُّ اللہ بلکہ وَلیّوں کےبھی سردار تھے۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مبارک نام عبدالقادر کُنیت ابومحمداوراَلقابات مُحْیُ الدِّین ، محبوب سبحانی ، غوثُ الثقلین ، غوثُ الاعظم وغیرہ ہیں ، آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ470ھ میں بغدادشریف کے قریب قصبہ ’’جیلان‘‘ میں رمضان المبارک کی فرسٹ تاریخ کو پیدا ہوئے۔غوثُ الاَغواث ، قُطبُ الاَقطاب ، غوثِ اعظم سیِّدنا شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنے والدِ ماجد کی نسبت سے حَسنی اور والدہ مُحترمہ کی طرف سے حُسینی سیّد ہیں۔ (بہجۃ الاسرارومعدن الانوار ، ص171) یوں آپ رحمۃ اللہ علیہ“ نجیبُ الطرَفَین “ سیِّد ہیں اور پنج تن پاک کا نسبی و رُوحانی فیضان لیتے ہوئے آپ رحمۃ اللہ علیہ پیارے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ، جنابِ علیُّ المُرتضیٰ ، سیِّدہ فاطمہ بتول اور حضرات حَسن و حُسین رضی اللہ عنہم اجمعین کے بیٹے اور شہزادے ہیں۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ نے پنج تَن پاک کی برکات و کمالات کے شاہکار اور وارِث سیِّدُنا غوثِ اعظم رحمۃ ُاللہ علیہ کی اِس نسبی شان کو بڑی پیاری تشبیہات کے ساتھ اَشعار کی صورت میں بیان فرمایا ہے۔ مگر اس کمال کے ساتھ کہ ہر ہر شعر میں پنج تَن پاک کی ضیا و رَعنائی کی جلوہ نُمائی ہے۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

نَبَوی مینھ عَلَوی فَصْل بَتُولی گلشن

حَسَنی پھول حُسینی ہے مہکنا تیرا

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بارگاہِ غوثیت میں عرض کرتے ہیں :

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اُونچے اُونچوں کے سَروں سے قدَم اعلیٰ تیرا

سَر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا

اَولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا

نَبوی مِیْنہ عَلَوی فَصل بَتُولی گلشن

حَسَنی پھول حُسَینی ہے مَہَکنا تیرا

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

آپ رحمۃ اللہ علیہ نے 11ربیع الثانی 561ہجری میں 91برس کی عمر میں بغداد شریف میں انتقال فرمایا۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزارِ پُر انوار آج بھی بغدادِ معلٰی میں مرجعِ خلائق ہے۔

(الطبقات الکبریٰ للشعرانی،ج ۱،ص۱۷۸)