Deeni Tulbaye karam Se Muhabbat


حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دِینی طلبہ پر شفقت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ اُن کی کمزوریوں کو نظر اَنداز فرما دِیا کرتے تھے ، حضرت سَیِّدُنا شیخ احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے پاس ایک عجمی (یعنی غَیرِ عربی)طالبِ علم تھا ، وہ بہت ہی کُند ذہن تھا ، بہت ہی مشکل سے کوئی چیز اُسے سمجھ آتی تھی ، ایک دفعہ وہ طالبِ علم آپ کے پاس بیٹھا سبق پڑھ رہا تھا کہ ابنِ سَمْحَل نامی ایک شخص حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ، جب اُس نے اُس طالبِ علم کی کُند ذہنی اور آپ کا اُس کی کُند ذہنی پر صبرو تَحَمُّلدیکھا تو اُسے بہت تعجُّب ہوا ، جب وہ طالبِ علم وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا تو ابنِ سَمْحَل نے عرض کِیا کہ اِس طالبِ علم کی کُند ذہنی اور آپ کے صبر پر مجھے حیرت ہے ، آپ نے فرمایا کہ میری محنت اُس کے ساتھ بس ایک ہفتہ سے بھی کم ہے کیونکہ اِس طالبِ علم کا انتقال ہوجائے گا۔ حضرت سَیِّدُنا احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں کہ اُس دن سے ہم نے اُس طالبِ علم کے دِن گننا شُروع کردئیے اور جب ایک ہفتہ پورا ہونے کو آیا تو آخری دِن واقعی اُس کا انتقال ہو گیا۔

(قلائد الجواہر ، ص 8 ملخصاً)