- تعارفِ غوثِ اَعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ
- آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا نسب شریف
- خاندانِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ
- علمِ دین کے حصول کا سفر مبارک سلطان الاولیا حضور غوثِ اعظم
- غوثِ پاک اور علمِ دین
- غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم بحیثیت معلم
- تدریسِ غوثِ اعظم کے نتائج و اثرات:
- دینی طلبائے کرام سے محبتِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ
- ا َساتذہ کے لئےدَرس
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان مبارک کی برکتیں
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کاپہلا بیان مبارک
- 40 سال تک استقامت سے بیان فرمایا
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان مبارک کی تاثیر
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی آوازمبارک کی کرامت
- شرکائے اجتماع پر غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ہیبت
- پیران پیر کی ادائیں
- بغدادی نسخہ
- غوث اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم بطور ِ خیر خواہ
حضرت بزّاز رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ سے سنا کہ آپ رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے : میں نے حضور سیدِ عالم ، نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟ “ میں نے عرض کیا : “ اے میرے نانا جان(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )!میں ایک عجمی مرد ہوں ، بغداد میں عربوں کے سامنے بیان کیسے کروں؟ “ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا !اپنا منہ کھولو۔ “ میں نے اپنا منہ کھولا ، تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے منہ میں سات(7) دفعہ لُعابِ دہن(تھوک)مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ “ لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب کریم کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔ “
پھر میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا ، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چِلّائے (یعنی شورکرنا شروع کردیا) ، اس کے بعدمیں نے حضرت علی ابنِ ابی طالب رَضِىَ اللہُ عَنْہُ کی زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں : “ اے بیٹے تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟ “ میں نے عرض کیا : “ اے میرے والد! لوگ مجھ پرچِلّاتے ہیں۔ “ پھر آپ نے فرمایا : “ اے میرے فرزند! اپنا منہ کھولو “ میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ(6)دفعہ لُعاب(تھوک) مبارک ڈالا ، میں نے عرض کیا کہ آپ نے سات(7) دفعہ کیوں نہیں ڈالا؟ تو انہوں نے فرمایا : رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ادب کی وجہ سے پھر وہ میری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے۔ (بہجۃالاسرار ، ذکر فصول من کلامہ…الخ ، ص۵۸)
حضرت بزّاز رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ فرماتے ہیں : میں نے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ سے سنا کہ آپ رَحمَۃ ُاللہِ عَلَیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے : میں نے حضور سیدِ عالم ، نورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت کی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟ “ میں نے عرض کیا : “ اے میرے نانا جان(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )!میں ایک عجمی مرد ہوں ، بغداد میں عربوں کے سامنے بیان کیسے کروں؟ “ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے فرمایا : “ بیٹا !اپنا منہ کھولو۔ “ میں نے اپنا منہ کھولا ، تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے منہ میں سات(7) دفعہ لُعابِ دہن(تھوک)مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ “ لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب کریم کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔ “