Asadza kay Lie Dars


حجۃ الاسلام امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اُستاذشاگردوں پر شفقت کرے اور اُنہیں اپنے بیٹوں جیسا سمجھے۔ اُستاذ کا مقصود یہ ہو کہ وہ شاگردوں کو آخرت کے عذاب سے بچائےگا۔ (احیاء العلوم ، جلد 1ص191) حُضُورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہدَرس وتدریس ، تصنیف وتالیف ، وَعظ و نصیحت اور اِس کے علاوہ مختلف علمی شعبوں میں انتہائی مہارت رکھتے تھے ، مگر خاص طور پر فتویٰ نویسی میں تو آپ کو وہ کمال حاصل تھا کہ اُس دور کے بڑے بڑے عُلماء ، فقہاء اور مفتیانِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام بھی آپ کے لَاجواب فتوؤں سے حیران رہ جاتے تھے ۔ شیخ ا مام مُوَفَّقُ الدِّین بن قُدامَہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ ہم نےدیکھا کہ شیخ سَیِّد عبدُ القادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اُن میں سے ہیں کہ جن کو وہاں (بغداد)پر علم وعمل اور فتویٰ نویسی کی بادشاہت دی گئی ہے۔ (بہجۃالاسرار ، ص225)آپ کی عِلمی مہارت کا یہ عالم تھا کہ اگرآپ سے اِنتہائی مشکل مسائل بھی پوچھے جاتےتو آپ اُن مسائل کا نہایت آسان اور خوبصورت جواب دیتے ، آپ نے درس و تدریس اور فتویٰ نویسی میں تقریباً (33) سال دینِ اسلام کی خدمت کی ، اِس دوران جب آپ کے فتاویٰ علمائے عراق کے پاس لائے جاتے تو وه آپ کے جواب پر حيران رہ جاتے۔(بہجۃ الاسرار ، ص 225ملتقطا و ملخصاً )

علومِ مصطفے ٰ و مُرتضےٰ کے

تمہیں پر ہیں کھُلے اَسرار یاغوث

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! سرکارِ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ پاک کے بہت بڑے ولی ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے وقت کے بہت بڑے امام ، مفتیِ اسلام اور علمِ دین کو خوب جاننے والے تھے۔ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا علمی مقام اس قدر بلند تھا کہ بڑے بڑے علماء غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سمندرِ علم سے اپنی پیاس بجھاتے نظر آتے ہیں۔

شروع میں غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان نہیں فرماتےتھے ، لیکن پھر جب غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان اور وعظ و نصیحت میں مشغول ہوئے تو ہر طرف غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان کے ڈنکے بجنے لگے ، لوگ دُور دُور سے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے بیان کو سننے کے لیے آتے۔ آئیے! اس بارے میں سنتے ہیں :