اے عاشقانِ غوثِ اعظم : ماہِ فاخر ، ربیع الآخر میں یوں تو دیگر بُزرگوں کے عُرس بھی ہیں مگر یہ مہیناحضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ سے خاص نسبت رکھتا ہے اوراِس مہینے کی 11تاریخ کوحضورِغوثِ پاک شیخ عبدالقادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کاعُرس شریف منایا جاتاہے۔ ہمارے پیارے پیارے پیرومُرشدسَیّدی حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ بہت بڑےوَلیُّ اللہ بلکہ وَلیّوں کےبھی سردار تھے مزید پڑھیۓ
اے عاشقانِ غوثِ اعظم : اللہ پاک کا ہم اہلسنّت پر بڑا فضل و کرم ہےکہ اُس نےہمیں اپنے مقبول بندوں ، اَولیائے کرام رَحِمَھُمُ اللہ کی عزت و تعظیم کرنے ، مزید پڑھیۓ
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ والدماجدکی نسبت سے سلسلہ نسب یوں ہے: مزید پڑھیۓ
غوثِ پاک اور علمِ دین غوثِ پاک علیہ رحمۃ اللہ الرَّزَّاقنے ابتدائی تعلیم مزید پڑھیۓ
پیارے پیارےاِسلامی بھائیو!حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کے ناناجان مزید پڑھیۓ
ا ساتذہ کے لئےدَرس حجۃ الاسلام امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں مزید پڑھیۓ
غوثِ پاک کےدِیوانو!ہمارےغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کےابوجان حضرت سَیّد ابوصالح موسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھے
مزید پڑھیۓاللہ پاک نے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بڑی شانوں سے نوازا تھا۔ غوثِ پاک کی شان یہ
مزید پڑھیۓاے عاشقانِ غوثِ اعظم! سُبْحٰنَ اللہ!سنا آپ نے ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیسے عبادت گزار تھے ، عبادت سے محبت کا
مزید پڑھیۓجن مشائخ نے حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی قطبیت کے مرتبہ کی گواہی دی ہے “روضۃ النواظر” اور “نزہۃ الخواطر” میں صاحب ِکتاب ان مشائخ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: “آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علی ہسے پہلے اللہ عزوجل کے اولیاء میں سے کوئی بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا منکر نہ تھا بلکہ انہوں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آمد کی بشارت دی
مزید پڑھیۓدعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ1250 صفْحات پر مشتمل کتاب ’’بہارِ شریعت‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ58پرصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کرامت کی تعریف کچھ اس طرح بَیان فرماتے ہیں : ’’ولی سے جو بات خلافِ عادت صادِر ہو اُس کو کرامت کہتے ہیں ۔‘‘
مزید پڑھیۓزمانَۂ نبوّت سے آج تک اَہلِ حق کے درمیان کبھی بھی اِس مسئلے میں اِختِلاف نہیں ہوا،سبھی کا عقیدہ ہے کہ صَحابَۂ کِرام علیہمُ الرِّضوان اور اَولیائے عِظام رحمہمُ اللہ السَّلام کی کرامتیں حق ہیں۔ ہر زمانے میں اللہ والوں سے کَرامات کا ظہور ہوتا رہا اور اِنْ شَآءَ اللہ قِیامت تک کبھی بھی اِس کا سِلسِلہ ختم نہیں ہوگا۔ کرامت کیا ہے؟مشہور مُفَسِّروحکیمُ الْاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:اصطلاحِ شریعت میں کرامت وہ عجیب و غریب چیز ہے جو ولی کے ہاتھ پر ظاہر ہو۔ حَق یہ ہے کہ جو چیز نبی کا معجزہ بن سکتی ہے وہ ولی کی کرامت بھی بن سکتی ہے،سِوا اُس معجزہ کے جو دلیلِ نبوت ہو جیسے وَحِی اور آیاتِ قرآنیہ۔(مراٰۃ المناجیح،8 / 268)
مزید پڑھیۓآپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ماہ رمضان المبارک میں ہوئی اور پہلے دن ہی سے روزہ رکھا۔ سحری سے لے کر افطاری تک آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنی والدہ محترمہ کا دودھ نہ پیتے تھے،چنانچہ سیدنا غوث الثقلین شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ فرماتی ہیں کہ'' جب میرا فرزند ارجمند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان شریف میں دن بھر دودھ نہ پیتا تھا۔''(بہجۃالاسرارومعدن الانوار،ذکر نسبہ وصفتہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ص۱۷۲)
مزید پڑھیۓحضرت عبدالملک ذَیَّالرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں ایک رات حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مدرسے میں کھڑا تھا ، آپ اندر سے ایک لاٹھی دستِ اقدس میں لئے ہوئے تشریف فرما ہوئے ، میرے دل میں خیال آیا کہ کاش حضور اپنی اس لاٹھی سے کوئی کرامت دکھلائیں۔ ادھر میرے دل میں یہ خیال گزرا اور اُدھرحضورغوثِ پاک نے لاٹھی کو زمین پر گاڑ دیا تو وہ لاٹھی مثلِ چراغ کے روشن ہوگئی اور بہت دیر تک روشن رہی۔ پھر حضور غوثِ پاک نے اسے اکھیڑ لیا تو وہ لاٹھی جیسی تھی ویسی ہی ہوگئی ، اس کے بعد حضور نے فرمایا : بس اے ذَیَّال!تم یہی چاہتے تھے
مزید پڑھیۓآپ رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدتنا ام الخیر فاطمہ بنت عبداللہ صومعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہما فرمایا کرتی تھیں:'' جب میں نے اپنے صاحبزادے عبدالقادر کو جنا تو وہ رمضان المبارک میں دن کے وقت میرا دودھ نہیں پیتا تھااگلے سال رمضان کا چاند غبار کی وجہ سے نظر نہ آیا تو لوگ میرے پاس دریافت کرنے کے لئے آئے تو میں نے کہا کہ'' میرے بچے نے دودھ نہیں پیا۔''پھر معلوم ہوا کہ آج رمضان کا دن ہے اور ہمارے شہر میں یہ بات مشہور ہوگئی کہ سیّدوں میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان المبارک میں دن کے وقت دودھ نہیں پیتا۔''
مزید پڑھیۓمنقول ہے کہ سرکارِ غوث ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مدینَۂ منورہ سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد شریف کی طرف آرہے تھے کہ راستے میں ایک چور کھڑا کسی مسافر کا انتظار کر رہا تھا کہ اس کو لُوٹ لے ، آپ جب اس کے قریب پہنچے تو پوچھا : تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا کہ دیہاتی ہوں۔ مگرآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کشف کے ذریعے اس کے گناہ اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیااور اس چور کے دل میں خیال آیا : شاید یہ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیال کا علم ہوگیا توآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : میں عبدالقادر ہوں۔
مزید پڑھیۓ
حضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشادفرماتے ہیں :’’ اللہ
عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے اور سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے، اس بات پر یقین
رکھنا چاہیے کہ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بندہ ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی ملکیت میں ہے، اس کی کسی چیز پر
اپنا حق ظاہر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُس کا ادب کرنا چاہیے
کیوں کہ اس کے تمام کام صحیح ودرست ہوتے ہیں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کاموں کو مقدم سمجھنا چاہیے۔ اللہ تبارک
و تعالیٰ ہرقسم کے امور سے بے نیاز ہے اوروہ ہی نعمتیں اور جنت عطافرمانے والا ہے،اوراس کی جنت کی نعمتوں کا
کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ اس نے اپنے بندوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا کچھ چھپا رکھا ہے، اس لئے اپنے
تمام کام اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کے سپرد کرنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا فضل و نعمت تم پر پورا کرنے
کا عہد کیا ہے اوروہ اسے ضرور پورافرمائے گا۔
ان آیات میں جو واقعہ بیان کیا گیا ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ ہُدہُد پرندہ ایک موقع پر حضرت سلیمان علیہ الصّلٰوۃو السَّلام کے دربار سے غائب تھا۔ جب واپس آیا تو اُس نے اپنی عدمِ موجودگی کا سبب بیان کیا کہ وہ ملکِ سبا گیا ہوا تھا اور پھر اُس نے وہاں کے لوگوں کے حالات بیان کئے کہ وہ سورج کے پجاری ہیں اور اُن کی ملکہ بلقیس کے پاس ایک عظیم الشّان تخت ہے۔ اس پر حضرت سلیمان علیہ الصّلٰوۃو السَّلام نے ہدہد کی سچائی جانچنے کے لئے اور ملکہ بلقیس کو اپنی اطاعت قبول کرنے کے متعلّق ایک خط لکھا۔ ملکہ نے وزیروں سے مشاورت کے بعد آپ علیہ الصّلٰوۃو السَّلام کو بہت سے تحائف بھیجے تاکہ معلوم ہو کہ آپ علیہ الصّلٰوۃو السَّلام بادشاہ ہیں یا اللّٰہ تعالٰی کے نبی۔
مزید پڑھیۓحضرت سلیمان علیہ الصّلٰوۃو السَّلام نے عظیم الشّان تخت کے دور دراز کے علاقے سے چند لمحوں میں پہنچنے کے عظیم واقعے پر فوراً اِس کمال کو اللّٰہ تعالٰی کی رحمت کی طرف منسوب کیاکہ یہ میرے رب کا فضل ہے۔ یہی انبیاء و صالحین کی سنّت و عادت ہے اور یہی حکمِ خداوندی ہے کیونکہ بندے کو اپنی کسی خوبی و کمال پر خود پسندی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، یہ خود ایک مذموم صفت ہونے کے ساتھ دیگر کئی خرابیوں کی بنیاد ہے:اِس سے تکبر پیدا ہوتا ہے، آدمی اپنے گناہوں کو بھولنے اور خامیوں کو نظر انداز کرنے لگتا ہے
مزید پڑھیۓحضور پرنور سیدنا غوث اعظم رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’ تمہارا ظاہروباطن میرے سامنے آئینہ ہے اگر شریعت کی روک میری زبان پر نہ ہوتی تو میں تم کو بتاتا کیا کھاتے ہو اور کیا پیتے ہو اور کیا جمع کر کے رکھتے ہو۔
مزید پڑھیۓحضرت شیخ ابو عبداللہ محمد بن قایداوانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی غوث پاک رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے مریدین کے لئے اس بات کے ضامن ہیں کہ ان میں سے کوئی شخص بغیرتوبہ کے نہ مرے گااور ان کو یہ فضیلت دی گئی ہے کہ ان کے مرید اور سات پشت تک ان کے مریدوں کے مریدجنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
مزید پڑھیۓسرکاربغدادحضورغوث پاک رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ:’’میں اپنے مرید کے مریدوں کا سات پشت تک ہر ایک امر کا ذمہ دار ہوں اور اگر میرے مرید کا سِتَر مشرق میں کھل جائے اور میں مغرب میں ہوں تو اس کو چھپاتا ہوں ۔‘‘
مزید پڑھیۓحضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی ،قطب ربانی، شہنشاہ بغداد رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:’’میں نے دوزخ کے داروغہ حضرت مالکعَلَیْہِ السَّلَام سے دریافت کیا کہ’’ کیا تمہارے پاس میراکوئی مرید ہے۔‘‘انہوں نے کہا: ’’ نہیں ۔‘‘آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نےفرمایا:’’مجھے میرے معبود عَزَّوَجَلَّ کی عزت و جلال کی قسم! میرا ہاتھ میرے مرید پر ایسا ہے جس طرح آسمان زمین کے اوپرہے اگر میرا مرید عمدہ نہیں توکیاہوا میں توعمدہ ہوں ۔‘‘
مزید پڑھیۓحضرت شیخ علی بن الہیتی نے کہا کہ ’’میں نے چار مشائخ کو دیکھا ہے جو اپنی قبور میں ایسا تصرف کرتے ہیں جس طرح کہ زندہ کرتا ہے(۱)شیخ سید عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ (۲)حضرت شیخ معروف کرخی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ (۳)حضرت شیخ عقیل منجبی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ (۴)حضرت شیخ حیا بن قیس حرانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ۔(بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ،ص۱۲۴)
مزید پڑھیۓربیعُ الآخرکی گیارھویں شب(یعنی بڑی رات) سرکارِ غوثِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرمکےگیارہ نام(اوّل آخِر گیارہ بار دُرُود شریف) پڑھ کر گیارہ کھجوروں پر دَم کرکے اُسی رات کھا لیجئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ سارا سال مصیبتوں سے حفاظت ہوگی۔ گیارہ نام یہ ہیں:
Ghous E Pak Ki Umar Mubarak
Ghous e Pak Kay Waldain Ka Aik Anokha Waqia
Ghous Pak Ki Nani Jaan Ka Naam
Ghous e Pak Ka Mukhtasar Taruf
Shan-e-Ghous-e-Azam
Huzoor Ghous e Azam Kay Walid Ki Kuniyat
Peeran e Peer Ghaus e Azam Dastagir ka Kia Matlab Hai/p>
Ghaus e Azam Ki Karamat
Who is Musa Jangi Dost?
Ghous E Azam Shaikh Abdul Qadir Jilani Ka Ilmi Safar
Ghous e Azam Ka Mubarak Khandan