- غوثِ پاک کی شان و عظمت
- ابوجان کو خوشخبری
- قُطبِ عالَم
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور کثرتِ عبادت
- نما ز اور گیارھویں والے پیر
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شان
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور ہمارا کردار
- حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا خوفِ خُدا
- عبادتِ الٰہی کی برکتیں
- نیکی کی دعوت کا عظیم جذبہ
- 13عُلوم میں بیان
- ایک لاکھ سے زائد بے عمل تائب ہوئے
- 13غیرمُسلموں کا قبولِ اِسلام
- پانچ سو(500)یہودیوں ا ورعیسائیوں کا قبولِ اسلام
- ’’نَحو‘‘کا اِمام بنادوں گا
- اَولیائے کرام کا سردار
- جنات بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کابیان سنتے ہیں
- پانچ سویہودیوں ا ورعیسائیوں کا قبولِ اسلام
- مزار شریف سے باہر آکر گلے لگالیا
ایمان اور عقائد کی دُرستی کے بعد تمام فَرائض میں نہایت اَہم و اَعظم نماز ہے۔(بہارِ شریعت ،ج1،ص433) قراٰن و حدیث اس کی اَہمیّت سے مالامال ہیں۔ ایک روایت کے مطابق قِیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا۔(ابن ماجہ،ج 2،ص183،حدیث:1426) قراٰنِ پاک میں جابَجا اس کی تاکید آئی ہے۔ ہمارے نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز سے بہت محبت تھی۔ امام بَیْہَقِی علیہ رحمۃ اللہ القَوی نے روایت کیا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا: اسلام میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کیا چیزہے؟ تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:نماز کو اپنے وقت میں ادا کرنا، جس نے نماز چھوڑی اس کا کوئی دین نہیں، نماز دین کا سُتون ہے۔( شعب الايمان،ج 3،ص39، حدیث: 2807)
سیّدُالاَتْقِیاء، غوثِ اعظم، پیرانِ پیر، روشن ضمیر حضرت سیّدنا شیخ عبدالقادرجیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی سیرتِ مبارَکہ میں بھی نماز سے محبت جابَجا ملتی ہے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مبارک زندگی میں نماز کا کتنا اہتمام ہوتا تھا۔ اس سے متعلّق چند واقعات درج ذیل ہیں۔ عشاکے وضو سے فَجْر کی نماز ابوالفتح ہروی علیہ رحمۃ اللہ القَوی بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سیّدنا شیخ عبدُالقادر جیلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کی خدمت میں چالیس سال رہا۔ میں نے دیکھا کہ آپ ہمیشہ عشا کے وُضو سے فَجْر کی نماز پڑھتے۔ آپ کا معمول تھا کہ جب وُضو ٹوٹ جاتا تو فوراً وُضو فرما لیتے اور وُضو کر کے دو رکعت تَحِیَّۃُ الْوُضو ادا فرماتے اور رات کو عشا کی نماز پڑھ کر اپنے خَلْوَت خانے میں داخل ہوتے اور صبح کی نماز کے وقت وہاں سے نکلا کرتے۔( قلائد الجواھر،ص76) اللہُ اَکْبَر! غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو نماز سے کتنی محبت تھی۔ اے کاش! ہمیں بھی غوثِ پاک کے صدقے نمازوں کی پابندی نصیب ہو جائے اور فَرائض کے ساتھ ساتھ ہم نَفْل نماز کے بھی عادی ہوجائیں۔ روزانہ ایک ہزار نوافل ہمارے غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ روزانہ ایک ہزار نوافل ادا فرماتے۔( تفریح الخاطر، ص45) نماز میں مشغولیت امیرِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ”سانپ نُما جن“ میں یہ حِکایَت نَقْل کرتے ہیں کہ حضور غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں ”جامع منصور“ میں مصروفِ نماز تھا کہ ایک سانپ آگیا۔ اس نے میرے سجدے کی جگہ سَر رکھ کر اپنا منہ کھول دیا۔ میں نے اسے ہٹا کر سجدہ کیا مگر وہ میری گردن سے لِپَٹ گیا۔ پھر وہ میری ایک آستین میں گُھسااور دوسری سے نکلا۔ نماز مکمل کرنے کے بعد جب میں نے سلام پھیرا تو و ہ غائب ہوگیا۔ دوسرے روز میں پھر اُسی مسجِد میں داخل ہوا تو مجھے ایک بڑی بڑی آنکھوں والا آدَمی نظر آیا میں نے اُسے دیکھ کر اندازہ لگالیا کہ یہ شخص انسان نہیں بلکہ کوئی جِنّ ہے۔ وہ جنّ مجھ سے کہنے لگا کہ میں آپ کو تنگ کرنے والا وُہی سانپ ہوں۔ میں نے سانپ کے رُوپ میں بہت سارے اولیاءُ اللہ رحمہم اللہ تعالٰی کو آزمایا ہے مگر آپ جیسا کسی کو بھی ثابت قدم نہیں پایا۔ پھر وہ جِنّ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دستِ مبارک پر تا ئب ہوگیا۔( بَھجۃ الاسرار،ص،169)
اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی معنوں میں حضورِ غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا غلام اور ان کی سیرت پر چلنے والا بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم