- غوثِ پاک کی شان و عظمت
- ابوجان کو خوشخبری
- قُطبِ عالَم
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور کثرتِ عبادت
- نما ز اور گیارھویں والے پیر
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شان
- غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اور ہمارا کردار
- حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا خوفِ خُدا
- عبادتِ الٰہی کی برکتیں
- نیکی کی دعوت کا عظیم جذبہ
- 13عُلوم میں بیان
- ایک لاکھ سے زائد بے عمل تائب ہوئے
- 13غیرمُسلموں کا قبولِ اِسلام
- پانچ سو(500)یہودیوں ا ورعیسائیوں کا قبولِ اسلام
- ’’نَحو‘‘کا اِمام بنادوں گا
- اَولیائے کرام کا سردار
- جنات بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کابیان سنتے ہیں
- پانچ سویہودیوں ا ورعیسائیوں کا قبولِ اسلام
- مزار شریف سے باہر آکر گلے لگالیا
یاد رکھئے! اللہ پاک کی کثرت سے عبادت کرنا انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کا شیوہ ہے ، اللہ پاک کی عبادت کرنا اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہمْ اَجْمَعِیْن کا طریقہ ہے ، اللہ پاک کی عبادت کرنا دل میں محبتِ الٰہی کے پیدا ہونے کا سببہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا شیطان کے چُنگل سے نکلنے کا طریقہ ہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا قُربِ الٰہی پانے کا باعث ہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا گناہوں کے مرض سے شفا پانے کا ذریعہ ہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا ظاہر وباطن کی اصلاح کا باعث ہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا رُوح کی تازگی کا باعث ہے ، اللہ پاک کی عبادت کرنا دلوں کے اطمینان کا باعث ہے۔ اللہ پاک کی عبادت کرنا شریعت کو مطلوب ہے ، اللہ پاک کی عبادت کرنا ہر بندۂ مومن پر حق ہے اور اللہ پاک کی عبادت کرنا انسان کے پیدا کرنے کا مقصد ہے۔
جیسا کہ پارہ 27 سُوْرَۃُالذّٰرِیٰت آیت نمبر 56میں اللہ پاک انسان کے مقصدِ حیات کو بیان کرتے ہوۓ ارشاد فرما تا ہے :
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (پ۲۷ ، الذّٰرِیٰت : ۵۶)
ترجمۂ کنز الایمان : اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی( اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ اسی طرح پارہ 3 سورۂ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 51 میں ارشادہوتا ہے :
اِنَّ اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُؕ- (پ۳ ، آل عمران : ۵۱)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : بے شک میرا تمہارا سب کا ربّ اللہ ہے تواسی کو پُوجو۔
جبکہ پارہ1 سُورۂ بقرہ کی آیت نمبر 21میں ارشاد ہوتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۲۱) (پ١ ، البقرہ : ۲۱) ترجمۂ کنز الایمان : اے لوگو! اپنے ربّ کو پُوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا یہ امید کرتے ہوئے کہ تمہیں پرہیزگاری ملے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ان آیاتِ مبارکہ میں عبادت کا واضح بیان ہے اور ایک آیت میں یہ بھی بیان کیا گیا کہ انسانوں اور جِنّوں کو اللہ پاک کی عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور جب ہمارے خالق و مالک اللہ کریم نے ہمیں ہماری پیدائش کا مقصد(Purpose)بتا دیا ہے تو اب ہم پر بھی لازم ہے کہ ہم اس مقصد کو پانے میں مصروف ہو جائیں اور خوب خوب اللہ پاک کی عبادت کریں اور یہ بات بھی واضح ہے کہ جہاں عبادت کرنے کا حکم ہے ، وہاں عبادت کس طرح کرنی ہے ، اس کی رہنمائی بھی فرمائی گئی ، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم عبادت کرنے کے طریقے سیکھیں اور اس کے مطابق عبادت بجا لائیں ۔ مثلاً نمازِنفل پڑھنی ہے یافرض نمازپڑھنی ہے ، تب بھی اس کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ تلاوتِ قرآن کے ذریعے عبادت کرنی ہے توقرآنِ کریم دُرست پڑھنا سیکھنا ہوگا ، فرض حج اداکرناہے توحج کے ضروری مسائل واحکام سیکھنے ہوں گے ، زکوٰۃ فرض ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کے مسائل سیکھنے ہوں گے۔
اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم سب دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کرعلمِ دِین حاصل کرنے کے مختلف ذرائع اپنائیں مثلاًمدنی مذاکروں ، ہفتہ واراجتماعات میں اوّل تاآخرپابندی سے شرکت کی کوشش کریں ، قافلوں میں سفر کریں ، مدنی انعامات پر عمل کریں ، درس و بیانات میں شرکت کریں اور عاشِقانِ رَسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ رہ کر 12 مَدَنی کاموں میں حِصَّہ لیجئے اور اپنی قَبْر و آخرت کو سنوارنے کی کوشش کریں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد