Mazaar Shareef Se Bahir Akar Galay Lagaya


امام ابوالحسن علی بن ہیتی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں نےحضورِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کے ساتھ حضرت سَیّدُناامام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِکے مزار شریف کی زیارت کی ، میں نے دیکھا کہ حضرت سَیّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِقبر سے باہرتشریف لائےاورسیدی حضور غوث پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کواپنے سینے سے لگالیااور اِنہیں خِلعت (بہترین لباس) پہناکراِرشاد فرمایا : ’’اے شیخ عبدالقادر !بے شک میں علمِ شریعت ، علمِ حقیقت ، علم حال اور فعل حال میں تمہارا محتاج ہوں۔ (بہجۃالاسرار ، ص ، 226)

پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!میرے آقااعلیٰ حضرت ، امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : شریعت حضورِ اَقدسصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے اقوال ہیں اور طریقت حضور کے اَفعال اور حقیقت حضور کے اَحوال اور معرفت حضور کے علومِ بے مثال۔( فتاویٰ رضویہ ، 21 / 460)

فتاویٰ رضویہ جلد 26ص433پرہے : حضور(یعنی غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ)ہمیشہ سے حنبلی تھے اوربعد کو جب عین الشریعۃ الکبرٰیتک پُہنچ کرمنصبِ اجتہادِ مطلق حاصل ہوا مذہب حنبل کوکمزورہوتاہوا دیکھ کر اِس کے مطابق فتوٰی دیا کہ حضور (یعنی غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ)مُحْیُ الدّین(یعنی دین کو زندہ کرنے والے)اوردینِ متین کےیہ چاروں ستون ہیں لوگوں کی طرف سے جس سُتون میں ضُعف آتادیکھا(یعنی کمزور ہوتا) اُس کی تقویت فرمائی۔ (یعنی اُس کو مضبوط فرمایا۔ )

جووَلی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے

سب اَدب رکھتے ہیں دِل میں مِرے آقا تیرا

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد