Ghous e Pak Aur Hamara Kirdar


پیارے پیارے اسلامی بھائیو!غور کیجئےایک طرف تو ہمارے سامنے سرکارِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی مقدس حیات ہے جبکہ دوسری طرف ہم اپنے حال پر بھی نظر کریں۔ ٭غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ دن رات عبادت میں گزارا کرتے جبکہ ہم اپنی زندگیاں نہ جانے کن کن فُضول کاموں میں برباد کررہے ہیں ، ٭ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے ولیُّ اللہ ہونے کے باوجود آخری عمر تک عبادت کرنے اور نیکیاں کمانے میں مصروف رہے ، جبکہ ہم میں سے ایسے بھی ہیں جواپنی ساری زندگی غفلت میں گُزار کر بُڑھاپے میں بھی نیکیوں کی طرف مائل نہیں ہوتے ، ٭غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز کے بہت پابند تھے جبکہ ہم میں سے کچھ تو مہینوں مَساجد کا منہ نہیں دیکھتے ، بعض عید کی نماز کیلئے سال میں ایک بار ہی نہایت اِہتمام کے ساتھ مسجد کا رُخ کرتو لیتے ہیں لیکن بعض اس سعادت سے بھی محروم نظر آتے ہیں ۔ ٭غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ساری زندگی اپنے نانا جان ، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتوں کی اتباع میں گزاری جبکہ ہم فیشن کے مَتوالے دنیاکی رنگینیوں کے مَستانےہیں۔ الغرض ! ہمارا حال یہ ہوگیا ہے کہ ہم نے زندگی کو کھیل کُود سمجھ لیا ہے اور اپنے اَسلاف(گزرے ہوئےبزرگانِ دِین) کے طریقے سےبہت دور ہو گئے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ آج میسر آنے والی ان چند سانسوں کو غنیمت جانیں اور خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر عبادت میں زندگی گزاریں۔

عبادت میں گزرے مری زندگانی

کرم ہو کرم یاخدا! یاالٰہی!

بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صدقہ

گناہوں سے ہر دم بچا یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مرمم ، ص۱۰۵)