Tariqat Kay Raste Pe Chalne Ka Tariqa


حضرت سیدناشیخ محی الدین عبدالقادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں :’’ اگر انسان اپنی طبعی عادات کو چھوڑکر شریعتِ مطہرہ کی طرف رجوع کرے تو حقیقت میں یہی اطاعت الٰہی عَزَّوَجَلَّ ہے، اس سے طریقت کا راستہ آسان ہوتا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے :

وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا (الحشر:۷)

ترجمہ کنزالایمان:اورجوکچھ تمہیں رسول عطافرمائیں وہ لواورجس سے منع فرمائیں بازرہو۔

اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے گناہوں سے محفوظ فرمائے گا اور تجھے اپنے فضل عظیم سے استقامت عطا فرمائے گا، تجھے دین کے تقاضوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے ان اعمال کو شریعت کی پیروی کرتے ہوئے بجا لاناچاہئیے ،بندے کو ہر حال میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی رضاپرراضی رہناچاہئیے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں سے شریعت کی حدودہی میں رہ کرلطف وفائدہ اٹھاناچاہئیے اوران دنیوی نعمتوں سے تَوحضورتاجدارِمدینہ راحت قلب وسینہصَلَّی اللہ تعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی حدودِشرع میں رہ کرفائدہ اٹھانے کی ترغیب دلائی ہے چنانچہ سرکارِدوجہان،رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہ تعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشادفرماتے ہیں: ’’خوشبو اور عورت مجھے محبوب ہیں اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘(مشکٰوۃ المصابیح،کتاب الرقائق،الفصل الثالث،الحدیث۵۲۶۱،ج۲،ص۲۵۸)

لہٰذاان نعمتوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کاشکراداکرناواجب ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور اولیاء عظامرَحِمَہُمُ اللہ تعالیٰ کونعمتِ الٰہیہ حاصل ہوتی ہے اوروہ اس کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی حدودمیں رہ کراستعمال فرماتے ہیں ،انسان کے جسم وروح کی ہدایت ورہنمائی کا مطلب یہ ہے کہ اعتدال کے ساتھ احکامِ شریعت کی تعمیل ہوتی رہے اوراس میں سیرتِ انسانی کی تکمیل جاری و ساری رہتی ہے۔(فتوح الغیب،مترجم،ص۷۲)