Rab Azawajal ki Itaat


حضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشادفرماتے ہیں :’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے اور سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے، اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بندہ ہے اور اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی ملکیت میں ہے، اس کی کسی چیز پر اپنا حق ظاہر نہیں کرنا چاہیے بلکہ اُس کا ادب کرنا چاہیے کیوں کہ اس کے تمام کام صحیح ودرست ہوتے ہیں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کاموں کو مقدم سمجھنا چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہرقسم کے امور سے بے نیاز ہے اوروہ ہی نعمتیں اور جنت عطافرمانے والا ہے،اوراس کی جنت کی نعمتوں کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا کہ اس نے اپنے بندوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا کچھ چھپا رکھا ہے، اس لئے اپنے تمام کام اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کے سپرد کرنا چاہیے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا فضل و نعمت تم پر پورا کرنے کا عہد کیا ہے اوروہ اسے ضرور پورافرمائے گا۔

بندے کا شجرِایمانی اس کی حفاظت اور تحفظ کا تقاضاکرتا ہے ،شجرِایمانی کی پرورش ضروری ہے، ہمیشہ اس کی آبیاری کرتے رہو،اسے(نیک اعمال کی)کھاد دیتے رہو تاکہ اس کے پھل پھولیں اور میوے برقرار رہیں اگر یہ میوے اور پھل گر گئے تو شجرِ ایمانی ویران ہو جائے گااور اہلِ ثروت کے ایمان کا درخت حفاظت کے بغیر کمزور ہے لیکن تفکرِایمانی کا درخت پرورش اور حفاظت کی وجہ سے طرح طرح کی نعمتوں سے فیضیاب ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے احسان سے لوگوں کو توفیق عطا فرماتا ہے اوران کو ارفع و اعلیٰ مقام عطا فرماتا ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کر،سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑ اور اس کے دربار میں عاجزی سے معذرت کرتے ہوئے اپنی حاجت دکھاتے ہوئے عاجزی کااظہار کر، آنکھوں کو جھکاتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی مخلوق کی طرف سے توجہ ہٹا کر اپنی خواہشات پر قابو پاتے ہوئے دنیا و آخرت میں اپنی عبادت کا بدلہ نہ چاہتے ہوئے اور بلند مقام کی خواہشات دل سے نکال کر رب العالمین عَزَّوَجَلَّ کی عبادت و ریاضت کرنے کی کوشش کرو۔

(فتوح الغیب مع قلائدالجواہر،ص۴۴)