- غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات
- اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت کرو
- ایک مومن کوکیساہوناچاہیے
- اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی کامقام
- طریقت کے راستے پرچلنے کانسخہ
- رضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ
- ہرحال میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کاشکراداکرو
- محبت کیاہے
- توَکُّل کی حقیقت
- توکل اور اخلاص
- دُنیاکودل سے نکال دو
- شکر کیا ہے؟
- صبرکی حقیقت
- صدق کیاہے؟
- وفا کیا ہے ؟
- وجدکیاہے؟
- خوف کیاہے؟
حضورسیدناشیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہنے ارشاد فرمایا: ’’پروردگار عَزَّوَجَلَّ سے اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اور موجودہ اور آئندہ گناہوں سے بچنے کے سوا اور کچھ نہ مانگ ،حسن عبادت ،احکام الٰہی عَزَّوَجَلَّ پر عمل کر،نافرمانی سے بچنے قضاء وقدر کی سختیوں پر رضامندی ،آزمائش میں صبر ،نعمت وبخشش کی عطا پر شکر کر ،خاتمہ بالخیر اور انبیائعلیہم السلام صدیقین ،شہداء صالحین جیسے رفیقوں کی رفاقت کی توفیق طلب کر، اوراللہ تعالٰی سے دنیا طلب نہ کر ،اور آزمائش و تنگ دستی کے بجائے تونگری و دولت مندی نہ مانگ ،بلکہ تقدیر اور تدبیرالٰہی عَزَّوَجَلَّ پر رضا مندی کی دولت کا سوال کر ۔اور جس حال میں اللہ تعالٰی نے تجھے رکھا ہے اس پر ہمیشہ کی حفاظت کی دعا کر ،کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ ان میں تیری بھلائی کس چیز میں ہے ،محتاجی و فقر فاقہ میں ہے یا دولت مندی اور تونگری میں آزمائش میں یا عافیت میں ہے ،اللہ تعالیٰ نے تجھ سے اشیاء کا علم چھپا کر رکھا ہے۔ ان اشیاء کی بھلائیوں اور برائیوں کے جاننے میں وہ یکتا ہے۔
امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمرفاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہارشادفرماتے ہیں کہ’’مجھے اس بات کی پرواہ نہیں کہ میں کس حال میں صبح کروں گا آیا اس حال پر جس کو میری طبیعت ناپسند کرتی ہے ،یا اس حال پر کہ جس کومیری طبیعت پسند کرتی ہے،کیونکہ مجھے معلوم نہیں کہ میری بھلائی اور بہتر ی کس میں ہے۔یہ باتاللہ تعالٰی کی تدبیر پر رضا مندی اس کی پسندیدگی اور اختیار اور اس کی قضاء پر اطمینان و سکون ہونے کے سبب فرمائی
اللہ عَزَّوَجَلَّ جسے چاہے اور جس طرح چاہے حکومت وسلطنت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے واپس لے لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت دیتاہے اور جسے چاہتا ہے ذلت میں مبتلاکر دیتا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بہتری سب پرغالب ہے اور وہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا فرماتا ہے۔
لہٰذاان نعمتوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کاشکراداکرناواجب ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور اولیاء عظامرَحِمَہُمُ اللہ تعالیٰ کونعمتِ الٰہیہ حاصل ہوتی ہے اوروہ اس کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی حدودمیں رہ کراستعمال فرماتے ہیں ،انسان کے جسم وروح کی ہدایت ورہنمائی کا مطلب یہ ہے کہ اعتدال کے ساتھ احکامِ شریعت کی تعمیل ہوتی رہے اوراس میں سیرتِ انسانی کی تکمیل جاری و ساری رہتی ہے۔(فتوح الغیب،مترجم،ص۷۲)