Raza e Ilahi Azawajal


حضرت سیدناشیخ عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشادفرماتے ہیں کہ جباللہ تعالٰی اپنے بندے کی کوئی دعا قبول فرماتا ہے اور جو چیز بندے نےاللہ تعالٰی سے طلب کی وہ اسے عطا کرتا ہے تو اس سے ارادہ خداوندی میں کوئی فرق نہیں آتا اور نہ نوشتۂِ تقدیرنے جو لکھ دیا ہے اس کی مخالفت لازم آتی ہے کیونکہ اس کا سوال اپنے وقت پر رب تعالیٰ کے ارادہ کے موافق ہوتا ہے اس لیے قبول ہوجاتا ہے اور روز ازل سے جو چیز اس کے مقدر میں ہے وقت آنے پر اسے مل کر رہتی ہے۔(فتوح العیوب مع قلائدالجواہر،المقالۃالثامنۃوالستون،ص۱۱۵)

اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب ،دانائے غیوبصَلَّی اللہ تعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک اورجگہ ارشادفرمایا:’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر کسی کا کوئی حق واجب نہیں ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ جو چاہتا کرتا ہے، جسے چاہے اپنی رحمت سے نواز دے اور جسے چاہے عذاب میں مبتلا کر دے، عرش سےفرش اور تحت الثرٰی تک جو کچھ ہے وہ سب کا سب اللہ عَزَّوَجَلَّ کے قبضے میں ہے،ساری مخلوق اسی کی ہے،ہرچیزکاخالق وہ ہی ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی پیدا کرنے والا نہیں ہے توان سب کے باوجودتُو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کسی اورکوشریک ٹھہراتاہے؟‘‘

اللہ عَزَّوَجَلَّ جسے چاہے اور جس طرح چاہے حکومت وسلطنت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے واپس لے لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت دیتاہے اور جسے چاہتا ہے ذلت میں مبتلاکر دیتا ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بہتری سب پرغالب ہے اور وہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا فرماتا ہے۔

لہٰذاان نعمتوں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کاشکراداکرناواجب ہے، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور اولیاء عظامرَحِمَہُمُ اللہ تعالیٰ کونعمتِ الٰہیہ حاصل ہوتی ہے اوروہ اس کواللہ عَزَّوَجَلَّ کی حدودمیں رہ کراستعمال فرماتے ہیں ،انسان کے جسم وروح کی ہدایت ورہنمائی کا مطلب یہ ہے کہ اعتدال کے ساتھ احکامِ شریعت کی تعمیل ہوتی رہے اوراس میں سیرتِ انسانی کی تکمیل جاری و ساری رہتی ہے۔(فتوح الغیب،مترجم،ص۷۲)

۔‘‘(فتو ح الغیب،مترجم،ص۸۰)