- خوف کیا ہے ؟
- وجد کیا ہے ؟
- وفا کیا ہے ؟
- صدق کیا ہے ؟
- صبر کی حقیقت
- شکر کیا ہے ؟
- دنیا کو دل سے نکال دو
- توکل اور اخلاص
- توکل کی حقیقت
- محبت کیا ہے ؟
خوف کیا ہے ؟ :۔
حضرت محبوب سبحانی، قطب ربانی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے خوف کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ ’’اس کی بہت سی قسمیں ہیں (۱) خوف … یہ گنہگاروں کو ہوتا ہے(۲)رہبہ … یہ عابدین کو ہوتا ہے (۳)خشیت …یہ علماء کو ہوتی ہے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ’’گنہگار کا خوف عذاب سے، عابد کا خوف عبادت کے ثواب کے ضائع ہونے سے اور عالم کا خوف طاعات میں شرک خفی سے ہوتا ہے ۔‘‘
پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’عاشقین کا خوف ملاقات کے فوت ہونے سے ہے اور عارفین کا خوف ہیبت و تعظیم سے ہے اور یہ خوف سب سے بڑھ کر ہے کیوں کہ یہ کبھی دور نہیں ہوتا اور ان تمام اقسام کے حاملین جب رحمت و لطف کے مقابل ہو جائیں تو تسکین پاجاتے ہیں۔‘‘
وجد کیا ہے ؟ :۔
حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے وجد کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’روح اللہ عزوجل کے ذکر کی حلاوت میں مستغرق ہو جائے اور حق تعالیٰ کے لئے سچے طور پر غیر کی محبت دل سے نکال دے ۔‘‘
وفا کیا ہے ؟ :۔
حضرت شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے دریافت کیا گیا کہ وفا کیا ہے تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’وفا یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی حرام کردہ چیزوں میں اللہ عزوجل کے حقوق کی رعایت کرتے ہوئے نہ تو دل میں اِن کے وسوسوں پر دھیان دے اور نہ ہی ان پر نظر ڈالے اور اللہ عزوجل کی حدود کی اپنے قول اور فعل سے حفاظت کرے، اُس کی رضا والے کاموں کی طرف ظاہر و باطن سے پورے طور پر جلدی کی جائے۔‘‘
صدق کیا ہے ؟ :۔
حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے صدق کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ
(۱)…اقوال میں صدق تو یہ ہے کہ دل کی موافقت قول کے ساتھ اپنے وقت میں ہو۔
(۲)…اعمال میں صدق یہ ہے کہ اعمال اس تصور کے ساتھ بجالائے کہ اللہ عزوجل اس کو دیکھ رہاہے اور خود کو بھول جائے ۔
(المرجع السابق، ص۲۳۵)

صبر کی حقیقت :۔
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قطب ربانی غوث صمدانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے صبر کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ ’’صبر یہ ہے کہ بلا و مصیبت کے وقت اللہ عزوجل کے ساتھ حسن ادب رکھے اور اُس کے فیصلوں کے آگے سر تسلیم خم کر دے۔‘‘
شکر کیا ہے؟ :۔
سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے شکر کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ ’’شکر کی حقیقت یہ ہے کہ عاجزی کرتے ہوئے نعمت دینے والے کی نعمت کا اقرار ہو اوراسی طرح عاجزی کرتے ہوئے اللہ عزوجل کے احسان کو مانے اور یہ سمجھ لے کہ وہ شکر ادا کرنے سے عاجز ہے۔‘‘
دُنیا کو دل سے نکال دو :۔
حضور سیدنا غوث اعظم شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے دنیا کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ ’’دنیا کو اپنے دل سے مکمل طور پر نکال دے پھر وہ تجھے ضرریعنی نقصان نہیں پہنچائے گی۔‘‘
توکل اور اخلاص :۔
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی حضورغوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ ’’ توکل کیا ہے؟‘‘ تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:’’توکل کی حقیقت اخلاص کی حقیقت کی طرح ہے اور اخلاص کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی عمل، عوض یعنی بدلہ حاصل کرنے کے لئے نہ کرے اور ایسا ہی توکل ہے کہ اپنی ہمت کوجمع کرکے سکون سے اپنے رب عزوجل کی طرف نکل جائے۔‘‘
توکل کی حقیقت :۔
حضرت محبوب سبحانی قطب ربانی سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے توَکُّل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ ’’دل اللہ عزوجل کی طرف لگا رہے اور اس کے غیر سے الگ رہے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا کہ ’’توکل یہ ہے کہ جن چیزوں پر قدرت حاصل ہے ان کے پوشیدہ راز کو معرفت کی آنکھ سے جھانکنا اور’’مذہب معرفت‘‘ میں دل کے یقین کی حقیقت کا نام اعتقاد ہے کیوں کہ وہ لازمی امور ہیں ان میں کوئی اعتراض کرنے والانقص نہیں نکال سکتا۔‘‘
محبت کیا ہے ؟ :۔
ایک دفعہ حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے دریافت کیا گیا کہ ’’محبت کیا ہے؟‘‘ تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’محبت، محبوب کی طرف سے دل میں ایک تشویش ہوتی ہے پھر دنیا اس کے سامنے ایسی ہوتی ہے جیسے انگوٹھی کا حلقہ یا چھوٹا سا ہجوم، محبت ایک نشہ ہے جو ہوش ختم کر دیتا ہے، عاشق ایسے محوہیں کہ اپنے محبوب کے مشاہدہ کے سوا کسی چیز کا ان ہیں ہوش نہیں، وہ ایسے بیمار ہیں کہ اپنے مطلوب (یعنی محبوب) کو دیکھے بغیر تندرست نہیں ہوتے ،وہ اپنے خالق عزوجل کی محبت کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے اور اُس کے ذکر کے سوا کسی چیز کی خواہش نہیں رکھتے۔‘‘