- جنات بھی بیان سنتے
- انبیاء اور اولیاء کی بیان میں تشریف آوری
- شرکاء اجتماع پر آپ علیہ الرحمۃ کی ہیبت
- آواز مبارک کی کرامت
- بیان مبارک کی تاثیر
- چالیس سال تک استقامت سے بیان فرمایا
- پہلا بیان مبارک
- بیان مبارک کی برکتیں
- پانچ سو یہودیوں اور عیسائیوں کا قبول اسلام
جنات بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بیان سنتے ہیں :۔
شیخ ابو زکریا یحییٰ بن ابی نصر صحراوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والد فرماتے ہیں کہ ’’میں نے ایک دفعہ عمل کے ذریعے جنات کو بلایا تو انہوں نے کچھ زیادہ دیر کر دی پھر وہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ’’جب شیخ سید عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی قدس سرہ النورانی بیان فرما رہے ہوں تو اس وقت ہمیں بلانے کی کوشش نہ کیا کرو۔‘‘ میں نے کہا وہ کیوں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہم حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس میں حاضر ہوتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا: ’’تم بھی ان کی مجلس میں جاتے ہو۔‘‘ انہوں نے کہا :’’ہاں! ہم مردوں میں کثیر تعداد میں ہوتے ہیں، ہمارے بہت سے گروہ ہیں جنہوں نے اسلام قبول کیا ہے اور ان سب نے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاتھ پر توبہ کی ہے۔‘‘
انبیاء علیہم السلام اور اولیاء علیہم الرحمۃ کی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیان میں تشریف آوری:۔
شیخ محقق شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس شریف میں کل اولیاء علیہم الرحمۃ اور انبیاء کرام علیہم السلام جسمانی حیات اور ارواح کے ساتھ نیز جن اور ملائکہ تشریف فرما ہوتے تھے اور حبیب ِربُّ العالمین عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم بھی تربیت و تائید فرمانے کے لئے جلوہ افروز ہوتے تھے اور حضرت سیدنا خضر علیہ السلام تو اکثر اوقات مجلس شریف کے حاضرین میں شامل ہوتے تھے اور نہ صرف خود آتے بلکہ مشائخ زمانہ میں سے جس سے بھی آپ علیہ السلام کی ملاقات ہوتی تو ان کو بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس میں حاضر ہونے کی تاکید فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے کہ ’’جس کو بھی فلاح و کامرانی کی خواہش ہو اس کو غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس شریف کی ہمیشہ حاضری ضروری ہے۔‘‘
شرکاء اجتماع پر آ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ہیبت :۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شرکاء اجتماع کے دلوں کے مطابق بیان فرماتے اور کشف کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہو جاتے جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ منبر پر کھڑے ہو جاتے تو آپ کے جلال کی وجہ سے لوگ بھی کھڑے ہو جاتے تھے اور جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اُن سے فرماتے کہ ’’چپ رہو۔‘‘ تو سب ایسے خاموش ہوجاتے کہ آپ کی ہیبت کی وجہ سے ان کی سانسوں کے علاوہ کچھ بھی سنائی نہ دیتا۔‘‘
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آواز مبارک کی کرامت :۔
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس مبارک میں باوجود یہ کہ شرکاء اجتماع بہت زیادہ ہوتے تھے لیکن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آواز مبارک جیسی نزدیک والوں کو سنائی دیتی تھی ویسی ہی دُور والوں کو سنائی دیتی تھی یعنی دور اور نزدیک والوں کے لئے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آوازمبارک یکساں تھی ۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیان مبارک کی تاثیر :۔
حضرت ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ “جب ہمارے شیخ حضورِ غوثِ اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ عالموں والا لباس پہن کر اونچے مقام پر جلوہ افروز ہو کر بیان فرماتے تو لوگ آپ کے کلام مبارک کو بغور سنتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے۔”
چالیس سال تک استقامت سے بیان فرمایا :۔
سیدی غوثِ پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے فرزندِ ارجمند سیدنا عبدالوہاب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ۵۲۱ھ سے ۵۶۱ھ تک چالیس سال مخلوق کو وعظ و نصیحت فرمائی۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا پہلا بیان مبارک :۔
حضورِ غوثِ اعظم حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا پہلا بیان اجتماعِ برانیہ میں ماہ شوال المکرم ۵۲۱ ہجری میں عظیم الشان مجلس میں ہوا جس پر ہیبت و رونق چھائی ہوئی تھی اولیاء کرام اور فرشتوں نے اسے ڈھانپا ہوا تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب و سنت کی تصریح کے ساتھ لوگوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف بلایا تو وہ سب اطاعت و فرمانبرداری کے لئے جلدی کرنے لگے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بیان مبارک کی برکتیں :۔
حضرت بزاز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ’’میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے سنا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے کہ
’’میں نے حضور سیدِ عالم، نورِ مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ’’بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے؟” میں نے عرض کیا: “اے میرے نانا جان (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم)! میں ایک عجمی مرد ہوں، بغداد میں فصحاء کے سامنے بیان کیسے کروں؟‘‘ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ’’ بیٹا ! اپنا منہ کھولو۔‘‘ میں نے اپنا منہ کھولا، تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں سات دفعہ لعاب مبارک ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ ’’لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب عزوجل کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔‘‘
پھر میں نے نمازِ ظہراداکی اور بیٹھ گیا، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ پر چلائے، اس کے بعدمیں نے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ تعالٰی وجھہ الکریم کی زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ’’اے بیٹے تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟‘‘ میں نے عرض کیا: ’’اے میرے والد! لوگ مجھ پر چلاتے ہیں ۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے میرے فرزند! اپنا منہ کھولو۔‘‘
میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ دفعہ لعاب ڈالا، میں نے عرض کیا کہ ’’آپ نے سات دفعہ کیوں نہیں ڈالا ؟‘‘ تو انہوں نے فرمایا: ’’رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ادب کی وجہ سے۔‘‘پھر وہ میری آنکھوں سے اوجھل ہوگئے اور میں نے یہ شعر پڑھا:
ترجمہ:
(۱)فکر کا غوطہ زن دل کے سمندر میں معارف کے موتیوں کے لئے غوطہ لگاتا ہے پھر وہ ان کو سینے کے کنارہ کی طرف نکال لاتا ہے۔
(۲)اس کی زبان کے ترجمان کا تاجر بولی دیتا ہے پھر وہ ایسے گھروں میں کہ اللہ عزوجل نے ان کی بلندی کا حکم دیا ہے جو طاعت کی عمدہ قیمتوں کے ساتھ خرید لیتا ہے۔
پانچ سو یہودیوں اور عیسائیوں کا قبولِ اسلام :۔
حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: “میرے ہاتھ پر پانچ سو سے زائد یہودیوں اور عیسائیوں نے اسلام قبول کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکو، چور، فساق و فجار، فسادی اور بدعتی لوگوں نے توبہ کی۔”