- ڈوبی ہوئی بارات
- بیداری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت
- آپ علیہ الرحمۃ کی دعا کی تاثیر
- اولادِ نرینہ نصیب ہوگئی
- دریاؤں پر آپ علیہ الرحمۃ کی حکومت
- مریضوں کو شفاء دینا اور مردوں کو زندہ کرنا
- جانور بھی آپ علیہ الرحمۃ کی فرمانبرداری کرتے
- عورت کی فریاد پر آپ علیہ الرحمۃ کا مدد فرمانا
- مصائب و آلام دور فرما دیتے
- باطن کے حالات جان لیتے
ڈوبی ہوئی بارات :۔
ایک بارسرکار بغداد حضور سیدنا غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دریا کی طرف تشریف لے گئے وہاں ایک ۹۰ سال کی بڑھیا کو دیکھا جو زار و قطار رورہی تھی ،ایک مریدنے بارگاہِ غوثیت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میں عرض کیا:’’مرشدی!اس ضعیفہ کا اکلوتا خوبروبیٹاتھا، بیچاری نے اس کی شادی رچائی دولہا نکاح کرکے دلہن کو اسی دریا میں کشتی کے ذریعے اپنے گھر لارہاتھاکہ کشتی الٹ گئی اوردولہا دلہن سمیت ساری بارات ڈوب گئی، اس واقعہ کو آج بارہ سال گزر چکے ہیں مگر ماں کاجگر ہے ،بے چاری کاغم جاتا نہیں ہے،یہ روزانہ یہا ں دریا پر آتی ہے اور بارات کونہ پاکر رودھوکر چلی جاتی ہے ۔‘‘ حضورِ غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اس ضعیفہ پر بڑا ترس آیا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا دیئے، چند منٹ تک کچھ ظہورنہ ہوا،بے تاب ہوکر بارگاہِ الٰہی عزوجل میں عرض کی: ’’یااللہ عزوجل!اس قدر تاخیر کی کیاوجہ ہے؟‘‘ ارشادہوا:’’اے میرے پیارے!یہ تاخیر خلافِ تقدیرنہیں ہے ،ہم چاہتے توایک حکم ’’کُنْ‘‘سے تمام زمین و آسمان پیدا کر دیتے مگر بمقتضائے حکمت چھ دن میں پیدا کئے، بارات کو ڈوبے ہوئے بارہ سال ہوچکے ہیں،اب نہ وہ کشتی باقی رہی ہے نہ ہی اس کی کوئی سواری، تمام انسانوں کا گوشت وغیرہ بھی دریائی جانور کھاچکے ہیں، ریزہ ریزہ کو اجزائے جسم میں اکٹھاکرواکردوبارہ زندگی کے مرحلے میں داخل کر دیا ہے اب ان کی آمد کاوقت ہے۔‘‘ ابھی یہ کلام اختتام کو بھی نہ پہنچاتھاکہ یکایک وہ کشتی اپنے تمام ترسازوسامان کے ساتھ بمع دولہا،دلہن وباراتی سطح آب پر نمودار ہوگئی اور چندہی لمحوں میں کنارے آلگی، تمام باراتی سرکار بغداد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے دعائیں لے کرخوشی خوشی اپنے گھر پہنچے، اس کرامت کو سن کربے شمارکفّار نے آ آکر سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دستِ حق پرست پراسلام قبول کیا۔
اوراب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی یہ کرامت اس قدر تواتر کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ صدیاں گزر جانے کے باوجود برصغیر پاک و ہند کے گوشے گوشے میں اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔
اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت الشاہ مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے اس واقعہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’اگرچہ(یہ روایت) نظر سے نہ گزری مگر زبان پر مشہور ہے اور اس میں کوئی امرخلافِ شرع نہیں، اس کا انکار نہ کیا جائے۔
بیداری میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت :۔
ایک دن حضرت غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیان فرما رہے تھے اور شیخ علی بن ہیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کو نیند آگئی حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ نے اہل مجلس سے فرمایا خاموش رہو اور آپ منبر سے نیچے اتر آئے اور شیخ علی بن ہیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے با ادب کھڑے ہوگئے اور ان کی طرف دیکھتے رہے۔
جب شیخ علی بن ہیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خواب سے بیدار ہوئے تو حضرت غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان سے فرمایا کہ ’’آپ نے خواب میں تاجدار مدینہ، راحت قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’جی ہاں۔‘‘ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’میں اسی لئے بادب کھڑا ہوگیا تھا پھرآپ نے پوچھا کہ ’’نبی پاک،صاحب لولاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کو کیا نصیحت فرمائی؟‘‘ تو کہاکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ’’آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت اقدس میں حاضری کو لازم کر لو۔‘‘
بعد ازیں لوگوں نے شیخ علی بن ہیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے دریافت کیا کہ ’’حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس فرمان کا کیا مطلب تھا کہ ’’میں اسی لئے با ادب کھڑا ہوگیا تھا۔‘‘ تو شیخ علی بن ہیتی علیہ رحمۃ اللہ الباری نے فرمایا: ’’میں جو کچھ خواب میں دیکھ رہا تھا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس کو بیداری میں دیکھ رہے تھے۔ ‘‘
آپ علیہ الرحمۃ کی دعا کی تاثیر :۔
ابو السعود الحریمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ ابوالمظفرحسن بن نجم تاجر نے شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’حضور والا! میرا ملک شام کی طرف سفر کرنے کا ارادہ ہے اور میرا قافلہ بھی تیار ہے، سات سو دینار کا مالِ تجارت ہمراہ لے جاؤں گا۔‘‘ تو شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’اگر تم اس سال سفر کرو گے تو تم سفر میں ہی قتل کردیئے جاؤ گے اور تمہارا مال و اسباب لوٹ لیا جائے گا۔ ‘‘
وہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ارشاد سن کر مغموم حالت میں باہر نکلا توحضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ملاقات ہوگئی اس نے شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ارشاد سنایا تو آپ نے فرمایا اگر تم سفر کرنا چاہتے ہو تو جاؤ تم اپنے سفر سے صحیح و تندرست واپس آؤ گے، میں اس کا ضامن ہوں۔‘‘ آپ کی بشارت سن کر وہ تاجر سفرپر چلا گیا اور ملک شام میں جاکر ایک ہزار دینار کا اس نے اپنا مال فروخت کیا اس کے بعد وہ تاجر اپنے کسی کام کے لئے حلب چلاگیا، وہاں ایک مقام پر اس نے اپنے ہزار دینار رکھ دیئے اوررکھ کر دیناروں کو بھول گیا اور حلب میں اپنی قیام گاہ پر آگیا، نیند کا غلبہ تھا کہ آتے ہی سوگیا، خواب میں کیا دیکھتا ہے کہ عرب بدوؤں نے اس کا قافلہ لوٹ لیا ہے اور قافلے کے کافی آدمیوں کو قتل بھی کر دیا ہے اور خود اس پر بھی حملہ کر کے اس کو مار ڈالا ہے، گھبرا کر بیدار ہوا تو اسے اپنے دینار یاد آگئے فورا ً دوڑتا ہوا اس جگہ پر پہنچا تو دینار وہاں ویسے ہی پڑے ہوئے مل گئے، دینار لے کر اپنی قیام گاہ پر پہنچا اور واپسی کی تیاری کرکے بغداد لوٹ آیا۔
جب بغداد شریف پہنچا تو اس نے سوچا کہ پہلے حضرت شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوں کہ وہ عمر میں بڑے ہیں یا حضرت غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوں کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے میرے سفر کے متعلق جو فرمایا تھا بالکل درست ہوا ہے اسی سوچ و بچار میں تھا کہ حسن اتفاق سے شاہی بازارمیں حضرت شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے اس کی ملاقات ہوگئی تو آپ نے اس کو ارشاد فرمایا کہ ’’پہلے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت اقدس میں حاضری دوکیوں کہ وہ محبوب سبحانی ہیں انہوں نے تمہارے حق میں سَتَّر(۷۰) مرتبہ دعا مانگی ہے یہاں تک کہ اللہ عزوجل نے تمہارے واقعہ کو بیداری سے خواب میں تبدیل فرما دیا اور مال کے ضائع ہونے کو بھول جانے سے بدل دیا۔ جب تاجر غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایاکہ ’’جو کچھ شیخ حماد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے شاہی بازار میں تجھ سے بیان فرمایا ہے بالکل ٹھیک ہے کہ میں نے سَتَّر(۷۰) مرتبہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں تمہارے لئے دعا کی کہ وہ تمہارے قتل کے واقعہ کو بیداری سے خواب میں تبدیل فرمادے اور تمہارے مال کے ضائع ہونے کو صرف تھوڑی دیر کے لئے بھول جانے سے بدل دے۔‘‘
اولادِ نرینہ نصیب ہوگئی :۔
حضرت شاہ ابو المعالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں ایک شخص نے حضرت سیدنا غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت عالیہ میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اس دربار میں حاجتیں پوری ہوتی ہیں اوریہ نجات پانے کی جگہ ہے پس میں اس بارگاہ میں ایک لڑکا طلب کرنے کی التجا کرتا ہوں۔‘‘ تو سرکارِ بغداد، حضورِ غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا:’’میں نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کردی ہے کہ اللہ عزوجل تجھے وہ چیز عطا فرمائے جو تو چاہتا ہے۔‘‘
وہ آدمی روزانہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس شریف میں حاضر ہونے لگا، قادر مطلق کے حکم سے اس کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی، وہ شخص لڑکی کو لے کر خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: ’’حضور والا (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)! ہم نے تو لڑکے کے متعلق عرض کیا تھا اور یہ لڑکی ہے۔‘‘ تو حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ’’اس کو لپیٹ کر اپنے گھر لے جاؤ اورپھر پردہ غیب سے قدرت کا کرشمہ دیکھو۔‘‘ تو وہ حسب ارشاد اس کو لپیٹ کر گھر لے آیا اور دیکھا تو قدرت الٰہی عزوجل سے بجائے لڑکی کے لڑکا پایا۔‘‘
دریاؤں پر آپ علیہ الرحمۃ کی حکومت :۔
ایک دفعہ دریائے دجلہ میں زور دار سیلاب آگیا، دریا کی طغیانی کی شدت کی وجہ سے لوگ ہراساں اور پریشان ہوگئے اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مدد طلب کرنے لگے حضرت نے اپنا عصاء مبارک پکڑا اور دریا کی طرف چل پڑے اور دریا کے کنارے پر پہنچ کر آپ نے عصاء مبارک کو دریا کی اصلی حد پر نصب کر دیا اور دریا کو فرمایا کہ ’’بس یہیں تک۔‘‘ آپ کا فرمانا ہی تھا کہ اسی وقت پانی کم ہونا شروع ہوگیا اور آپ کے عصاء مبارک تک آگیا۔‘‘
اور اب ڈوبتوں کو بچا غوث اعظم
مریضوں کو شفاء دینااورمردوں کو زندہ کرنا :۔
(۱)حضرت شیخ ابو سعید قیلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ القوی نے فرمایا: ’’حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اللہ عزوجل کے اذن سے مادر زاد اندھوں اور برص کے بیماروں کو اچھا کرتے ہیں اور مردوں کو زندہ کرتے ہیں۔
(۲)شیخ خضر الحسینی الموصلی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت اقدس میں تقریبا ۱۳ سال تک رہا، اس دوران میں نے آپ کے بہت سے خوارق و کرامات کو دیکھا ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس مریض کو طبیب لاعلاج قرار دیتے تھے وہ آپ کے پاس آکر شفایاب ہو جاتا،آپ اس کے لئے دعاء صحت فرماتے اور اس کے جسم پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرتے تو اللہ عزوجل اسی وقت اس مریض کو صحت عطا فرما دیتا۔
جانور بھی آپ علیہ الرحمۃ کی فرمانبرداری کرتے :۔
حضرت ابوالحسن علی الازجی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیمار ہوئے تو حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے ،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اُن کے گھر ایک کبوتری اور ایک قمری کو بیٹھے ہوئے دیکھا، حضرت ابوالحسن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے عرض کیا: ’’حضور والا(رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ)! یہ کبوتری چھ مہینے سے انڈے نہیں دے رہی اور قمُری (فاختہ) نو مہینے سے بولتی نہیں ہے تو حضورِ غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کبوتری کے پاس کھڑے ہو کر اس سے فرمایا: ’’ اپنے مالک کو فائدہ پہنچاؤ۔‘‘ اور قمری سے فرمایا کہ ’’اپنے خالق عزوجل کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ تو قمری نے اسی دن سے بولنا شروع کر دیا اور کبوتری عمر بھر انڈے دیتی رہی۔
عورت کی فریاد پر آپ علیہ الرحمۃ کا مدد فرمانا :۔
حضرت بزاز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ’’میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی سے سنا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے کہ
ایک عورت حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مرید ہوئی، اس پر ایک فاسق شخص عاشق تھا، ایک دن وہ عورت کسی حاجت کے لئے باہرپہاڑ کے غار کی طرف گئی تو اس فاسق شخص کو بھی اس کا علم ہوگیا تو وہ بھی اس کے پیچھے ہولیا حتیٰ کہ اس کو پکڑ لیا، وہ اس کے دامن عصمت کو ناپاک کرنا چاہتا تھا تو اس عورت نے بارگاہِ غوثیہ میں اس طرح استغاثہ کیا:
الغیاث یاغوث الثقلین
الغیاث یاشیخ محی الدین
الغیاث یاسیدی عبدالقادر
اس وقت حضورسیدی غوث پاک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے مدرسہ میں وضو فرما رہے تھے آپ نے اس کی فریاد سن کر اپنی کھڑاؤں (لکڑی کے بنے ہوئے جوتے) کو غار کی طرف پھینکا وہ کھڑاویں اس فاسق کے سر پر لگنی شروع ہوگئیں حتیٰ کہ وہ مرگیا، وہ عورت آپ کی نعلین مبارک لے کر حاضرِ خدمت ہوئی اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی مجلس میں سارا قصہ بیان کردیا۔
قبلہ دیں مددے کعبہ ایماں مددے
مصائب و آلام دور فرما دیتے :۔
حضرت شیخ ابو القاسم عمر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ’’جو کوئی مصیبت میں مجھ سے فریاد کرے یا مجھ کو پکارے تو میں اس کی مصیبت کو دور کردوں گا اور جو کوئی میرے وسیلے سے اللہ عزوجل سے اپنی حاجت طلب کرے گا تو اللہ عزوجل اس کی حاجت کو پورا فرما دے گا۔
فقیروں کے حاجت رواغوث اعظم
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ باطن کے حالات جان لیتے تھے :۔
حضرت شیخ ابو محمد الجونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ’’ایک روز میں حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت میں فاقہ کی حالت میں تھا اور میرے اہل و عیال نے بھی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھایا تھا۔ میں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سلام عرض کیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا: ’’اے الجونی! بھوک اللہ عزوجل کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے جس کو وہ دوست رکھتا ہے اس کو عطا فرما دیتا ہے۔‘‘